اللہ کے نام سے ابتدا۔ جو مہربان، رحم کرنے والا اور ہر چیز کا مالک ہے۔ وہ ہر بات اور دلوں کے بھید خوب جانتا ہے۔

جمہوریت ایک طرز حکومت ہے کہ جس میں ؎

بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے

(ڈاکٹر علامہ اقبال)

جمہوریت خود کوئی مکمل نظام نہیں ہے۔ یہ نظام بنانے یا نافذ کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ اس طریقے میں اہلِ شعور کی رائے سے نظام ترتیب دیا جاتا ہے۔ میرے خیال میں اتفاق رائے سے کام کرنے کو جمہوری طریقہ کہا جائے گا۔ کہتے ہیں کہ جمہوریت کی آج تک کوئی واضح تعریف نہیں ہو سکی۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ نہ تو جمہوریت کی کوئی ایک قسم ہے بلکہ دن بدن جمہوریت کی نئی سے نئی شکلیں سامنے آ رہی ہیں اور دوسرا یہ کہ مختلف قسم کے جمہوری طریقوں سے مختلف ممالک میں مختلف نظام بنے ہیں اور دن بدن ان میں ترامیم ہو رہی ہیں۔ جمہوری طریقے سے بننے والے تقریباً تمام نظام ہی کسی نہ کسی حوالے سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ البتہ جو نظام جمہوری طریقہ استعمال کر کے تیار ہوتا ہے یار لوگ اسے جمہوریت کہتے ہیں۔ خیر ہر کسی نے جمہوریت کی اپنے اپنے حساب سے تعریف کی ہے۔ اس وقت جمہوریت کے لئے سب سے مشہور الفاظ سولہویں امریکی صدر ابراہم لنکن کے ہیں، جن کا ترجمہ کچھ یوں بنتا ہے ”لوگوں کے لئے، لوگوں کے ذریعے، لوگوں کی حکومت“۔ میرا خیال ہے کہ جمہوریت کی آسان سی تعریف صرف اتنی ہے کہ لوگوں کی رائے سے نظام ترتیب دینے کو جمہوریت کہا جاتا ہے، یا دوسری صورت میں آپ یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ لوگوں کی رائے سے کیے گئے فیصلے کو جمہوری فیصلہ کہا جاتا ہے۔ عرف عام میں جمہوریت لوگوں کی حکومت کو کہا جاتا یے۔ مگر پاکستان میں جمہوریت لوگوں پر حکومت ہے۔ پاکستان میں جمہوریت اس نام نہاد طریقہ حکومت کا نام ہے جس میں لوگوں کو بےوقوف بنا کر ان کی کھال نوچی جاتی ہے۔ جمہوریت یہاں پر طاقت کے بل پر حکومت کرنے اوراپنا سرمایہ بڑھانے کا نام ہے۔  یہ وہ نظام ہے جس میں الیکشن کے نام پر دھاندلی کا ڈرامہ رچایا جاتا ہے۔ اور لوگوں کو حق راےٗ دہی دینے کا کہہ کر انہی لوگوں کو سر پر بٹھایا جاتا ہے۔ اور پر جب حکومت قائم ھوجانے کے بعد یہ لوگ کسی کام کا کہتے ہیں تو انہی لوگوں کو دھکے دے کرباھر نکال دیا جاتا ہے۔ یہاں پاکستان میں عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ محض انتخابات ہونے اور اس کے نتیجے میں ایک نمائندہ حکومت کے قیام کو جمہوریت کہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب ایک ایسی حکومت غلط کام کرتی ہے، تو کہا جاتا ہے کہ جمہوریت تو بالکل بے کارچیز ہے اور ہمارے ماحول کے لیے موزوں نہیں ہے۔ اسی لیے پاکستان کے اندر ایک بڑا طبقہ یہ سمجھتا ہے کہ ہمیں ایک دیانت دار اور مخلص آمر کی ضرورت ہے۔ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ جمہوری کلچر، انتخابات سے کہیں آگے ایک منزل کا نام ہے۔ جمہوری کلچر میں بروقت انتخابات ہوتے ہیں۔ اُس کے نتیجے میں ایک نمائندہ حکومت وجود میں آتی ہے۔ اس حکومت کے تحت سب کچھ پارلیمنٹ سے پوچھ کر ہوتا ہے۔ قانون سازی کے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھایا جاتا۔ عدلیہ اور صحافت مکمل طور پر آزاد ہوتی ہے۔ کسی کو اپنی بات کہنے سے نہیں روکا جاتا۔ مملکت کا ہر ادارہ مثلاً پولیس سیاسی اثر سے آزاد ہوتا ہے۔ احتساب کا ایسا غیر جانبدارانہ نظام قائم ہوتا ہے، جس کے تحت ہر وقت اور ہر لمحے اقتدار پر فائز لوگوں کے ہر کام کی نگرانی کی جاتی ہے۔ اربابِ اقتدار سب سے بڑھ کر خود قانون کی پابندی کرتے ہیں، اور اپنے فرائضِ منصبی کی بجاآوری کے علاوہ ان کو کوئی اضافی مراعات حاصل نہیں ہوتیں۔ اگر وہ محسوس کریں کہ رائے عامہ ان کے خلاف ہوچکی ہے، تو نئے انتخابات کا اعلان کرتے ہیں اور کسی بھی مخالفانہ نتیجے کو قبول کرنے میں پس وپیش سے کام نہیں لیتے۔ اقبال نے اپنے فارسی کلام پیام مشرق میں جمہوریت کے عنوان سے قطعہ لکھا جس کا ترجمہ یہ ہے: تو اس انداز کی جمہوریت سے دور بھاگ اور اپنے منتخب بے شمار حکمرانوں سے قطع نظر کرتے ہوئے کسی ایک پختہ کار کی غلامی اختیار کرلے کیونکہ دو سوگدھوں کے دماغ سے انسانی فکر پیدا نہیں ہوسکتی۔ برطانوی جمہوریت میں ’’پارٹی ٹکٹ ‘‘کا کوئی تصور نہیں ہے وہاں ہر انتخابی حلقہ کے پارٹی اراکین اپنے اُمیدواروں کا فیصلہ کرتے ہیں جبکہ پاکستان میں پارٹی کا سربراہ ’’پارٹی فنڈ‘‘ لے کر پارٹی ٹکٹ دیتا ہے۔ برطانیہ میں سیاسی جماعتوں کے اندرونی انتخابات ہوتے ہیں۔ پاکستان میں سیاسی جماعتوں کو ذاتی جاگیر کی طرح چلایا جاتا ہے۔ برطانیہ کا جمہوری نظام مساوات پر مبنی ہے وہاں پر بس ڈرائیور کا بیٹا بھی وزیر بن سکتا ہے۔ برطانوی پارلیمنٹ میں 200ارکان آکسفورڈ یونیورسٹی کے گریجوایٹ ہیں۔ پاکستان کی پارلیمنٹ میں جعلی ڈگری ہولڈر بیٹھے ہیں۔ پاکستان کے جمہوری ماڈل کو حقیقی جمہوریت بنانے کی ضرورت ہے جو نظام کی تبدیلی سے ہی ممکن ہے۔

Aftab Saqib

Aftab Saqib is the Co-Founder and Chief Operating Officer at XeCreators. He specializes in designing and conducting training programs related to Web and IT, Business Development, Entrepreneurship, and Career Development. In addition, he possesses skills in algorithm design and DevOps management for web applications.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *


The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.